Friday, July 1, 2022

Death & Obituary : Once again a news is circulating that "Pervez Musharraf has passed away" ? ( پرویز مشرف )

 

Death & Obituary : Once again a news is circulating that "Pervez Musharraf has passed away" ? ( پرویز مشرف )

Once again a news is circulating that “Pervez Musharraf has passed away” ?— Islamabadian (@Islaamabad) July 1, 2022

This post is about a famous person who may have passed away, to know more about this individual please click on the Read More button above.


What you read is a news article of someone who has recently passed away and not an obituary or death notice. In most cases our source of information are social media posts or tribute posted on social media to honor the life and legacy of someone who recently passed away. We however do crosscheck and verify this information to be true before reporting them as death or obituary news.


We also leave a link to the original source of information’s that makes up our news articles , You can click on the the “Read More” or (Source) links to see the original post on social media where we gathered our information for the news article.


Once again a news is circulating that “Pervez Musharraf has passed away” ?— Islamabadian (@Islaamabad) July 1, 2022


NET WORTH – FAMILY – HUSBAND – WIFE – CHILDREN – WIKIPEDIA BIOGRAPHY – MARRIAGE – Wiki – Age – Bio – Family – Who is.


When leaving a condolence message , it’s important to write something nice to honor the life and the legacy of the deceased , also its important not to use offensive words in respect of the deceased family and loved ones.


Now you can leave a comprehensive condolences message or tribute on the comment box bellow, please leave also your name and let us know what you know or think about the person who recently passed away.


How did he die, how did she die, what killed, death reason, died of , sickness , death cause, dies , dead, what happened .

Sunday, May 29, 2022

ایک ہی دن میں بھارت کے 2 گلوکار چل بسے انڈین انڈسٹری کو بڑا دھچکا

[29/05, 8:09 pm] M. Aarash: بھارت کے گلوکار ایڈاوا بشیر ائیو پرفارمنس کے دوران اسٹیج پر گر کر ہلاک ریاست کیرالہ میں ملیالم فلم انڈسٹری کے مقبول ترین معروف گلوکار اسٹیج پر اپنا ایک مقبول گانا گا رہے تھے جب ان کے سینے میں شدید درد اُٹھا اور وہ سینہ پکڑ کر کچھ دیر کے لیے ساکت ہوگئے

[29/05, 8:09 pm] M. Aarash: بھارتی پنجابی گلوکار اور کانگریس لیڈر سدھو موسے والا کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

موسے والا نے مانسا سے کانگریس کے ٹکٹ پر اسمبلی الیکشن لڑا تھا، انہیں عام آدمی پارٹی کے ڈاکٹر وجے سنگلا نے شکست دی، مانسا ضلع کے ایک گاؤں موسے سے تعلق رکھنے والے، موسے والا نے گزشتہ سال نومبر میں کافی دھوم دھام کے درمیان کانگریس میں شمولیت اختیار کی تھی۔کانگریس نے انہیں مانسا اسمبلی حلقہ سے ٹکٹ دینے کے بعد مانسا کے موجودہ ایم ایل اے نذر سنگھ مانشاہیہ نے پارٹی سے یہ کہتے ہوئے بغاوت کردی تھی کہ وہ متنازع گلوکار کی امیدواری کی مخالفت کریں گے۔عام آدمی پارٹی کی حکومت نے گزشتہ روز سدھو موسے والا کی سکیورٹی واپس لی تھی جس کے اگلے ہی دن وہ قاتلانہ حملے میں مارے گئے۔

 Indian singer Eduardo Bashir Ayo fell to the stage during a performance. The most popular singer of Malayalam film industry in Kerala was singing a popular song on stage when he got severe chest pain and he grabbed his chest for a while. Became silent for

Indian Punjabi singer and Congress leader Sadhu Musa Wala was shot dead.

Musawala had contested the Assembly elections from Mansa on a Congress ticket. He was defeated by Dr. Vijay Singla of Aam Aadmi Party. Musawala, a villager from Mansa district Incumbent Mansa MLA Nazar Singh Manshahiya had revolted from the party after the Congress gave him a ticket from Mansa Assembly constituency saying that he would oppose the candidature of the controversial singer. The government had withdrawn the security of Sadhu Musa Wala yesterday, the day after he was killed in an assassination attempt.

The death of two Indian singers in a single day is a big blow to the Indian industry

عمران خان نے اپنا لانگ مارچ کیوں کینسل کیا؟ دیکھیں اس ویڈیو میں

 

Imran Khan


Monday, May 23, 2022

حریت کانفرنس کی یاسین ملک کی سزا کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں منگل کو مکمل ہڑتال کی اپیل

یاسین ملک


 حریت کانفرنس کی یاسین ملک کی سزا کیخلاف مقبوضہ کشمیر میں منگل کو مکمل ہڑتال کی اپیل

کُل جماعتی حریت کانفرنس نے حریت رہنما یاسین ملک کو سزا سنائے جانے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں منگل کو مکمل ہڑتال کی اپیل کردی۔


حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ یاسین ملک کو جھوٹے مقدمے میں سزا سنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارتی حکومت کی عدالتی دہشت گردی کا مقصد حریت رہنماؤں کی آذادی کی آواز کو دبانا ہے۔


حریت کانفرنس نے مزید کہا کہ عالمی برادری، اقوام متحدہ

 اور او آئی سی بھارتی جیل میں غیرقانونی طور پر نظربند یاسین ملک کی جان بچائے او ان کی رہائی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔


بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی عدالت نے یکطرفہ ٹرائل کے بعد 19 مئی کو یاسین ملک کو جھوٹے مقدمے میں مجرم قرار دیا تھا۔


بھارتی عدالت میں یاسین ملک کی سزا سنانے کی سماعت 25 مئی کو ہوگی۔

Sunday, May 22, 2022

Full History of Yasin Malik in Urdu ( Why Indian Government Punished Yasin Malik ? )

Yasin Malik Kashmir

 یاسین ملک

یاسین ملک (پیدائش: 1963ء) جموں و کشمیر کے حریت پسند رہنما اور کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ ہیں۔

یاسین ملک جموں کشمیر میں برسر اقتدار پارٹی نیشنل کانفرنس کے خلاف ایک طلبہ لیڈر کے طور پر سامنے آئے تھے۔ انھوں نے 1987 کے انتخابات میں امیرا کدل سے مسلم یونائٹڈ فرنٹ کے امیدوار محمد یوسف شاہ کی حمایت کی۔ کشمیر کے علیحدگی پسند یہ کہتے ہیں کہ نہ یوسف شاہ کر ہرایا جاتا،نہ وہ پاکستان جا کر سید صلاح الدین بنتے اور نہ ہی ان کے حامی وہاں جا کر عسکری تربیت لیتے اور نہ ہی انڈیا میں مسلح جدوجہد کا دور شروع ہوتا۔ اس میں جے کے ایل ایف کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں۔ یاسین ملک نے جے کے ایل ایف میں شمولیت اختیار کی اور ان کا گروپ جسے چار رہنماؤں حامد شیخ، اشفاق وانی، جاوید احمد میر اور یاسین ملک کے نام کے پہلے حروف کو جوڑ کر حاجی کہا گیا وہ شروع میں بہت مقبول رہا لیکن رفتہ رفتہ اس کا زور ختم ہوتا رہا یہاں تک کہ اس جماعت کے دو گروپ بن گئے۔ یاسین ملک کی کئی بار گرفتاریاں ہوئیں اور ہر بار ان میں کوئی نہ کوئی تبدیلی رونما ہوئی۔ جب سنہ 1994 میں جب انہیں حراست میں لیا گیا تو انھوں نے کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے تشدد کے بجائے امن کے راستے کی پیروی شروع کردی اور گاندھینبن گئے اور بات چیت کے ذریعے جس میں انڈیا پاکستان کے ساتھ کشمیریوں کی بھی شمولیت ہو کی حمایت کرنے لگے۔نہ 1999 اور پھر سنہ 2002 میں انھیں گرفتار کیا گیا جس دوران تقریبا ایک سال تک وہ جیل میں رہے۔ اس کے بعد انھوں نے دنیا بھر کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے اور کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے بات چیت کا سلسلہ شروع کیا جبکہ ان کی پارٹی نے 2007 میں سفر آزادیکے نام سے لوگوں سے ملنے کا ایک سلسلہ شروع کیا جس میں انڈیا کی حکومت کے مطابق انھوں نے لوگوں میں حکومت کے خلاف تاثرات پیدا کیے۔ یاسین ملک نے 2013 میں پاکستان کی کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے ساتھ سٹیج شیئر کیا جس پر انھیں انڈیا میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ حافظ سعید کو انڈیا ممبئی بم دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ کہتا ہے۔ یاسین ملک کے خلاف مقدمے کی دوبارہ سماعت شروع ہونے کے بعد ان کی رہائی کے امکانات معدوم ہوتے نظر آرہے ہیں۔ یاسین ملک انڈیا کے ریرانتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسند رہنما ہیں وہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین ہیں۔ وہ تین اپریل 1963 کو کشمیر میں پیدا ہوئے۔ اوائل نوجوانی سے ہی وہ کشمیر کو الگ اور آزاد حیثیت دینے کے لیے سرگرم ہیں۔ انہوں نے مسلح جدوجہد بھی کی اور بعدازاں سیاسی جدوجہد شروع کی جس کی وجہ سے وہ شروع سے ہی گرفتاریوں کا سامنا کرتے آ رہے ہیں۔ 2009 میں انہوں نے پاکستانی آرٹسٹ مشال ملک سے شادی کی جن سے ان کی ملاقات چند سال قبل مشرف دور میں اس وقت ہوئی تھی جب دونوں ملکوں کے تعلقات میں کافی خوشگواری پیدا ہو گئی تھی اور دونوں اطراف سے وفود ایک دوسرے کے ملک کے دورے کر رہے تھے، ان ہی دنوں یاسین ملک پاکستان آئے تھے اور ایک تقریب میں مشال ملک سے ملاقت ہوئی۔ ان کی ایک بیٹی رضیہ سلطانہ بھی ہے۔ آخری بار یاسین ملک کو 22 فروری 2019 کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا اور سات مارچ کو انہیں جموں کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد ان کو تہاڑ جیل منتقل کیا گیا۔ جہاں سے ان کی صحت بگڑنے کی خبریں سامنے آتی رہی ہیں۔ پانچ اگست کو جب انڈین حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی گئی تو اس وقت بھی یاسین ملک جیل میں تھے

سیاسی جماعتیں

آل پاٹیز حریت کانفرنسآل جموں و کشمیر مسلم کانفرنسJammu and Kashmir Democratic Freedom PartyJammu Kashmir Democratic Liberation PartyUnited Kashmir People's National Party 

علیحدگی پسند تنظیمیں

جموں کشمیر لبریشن فرنٹجموں کشمیر لبریشن فرنٹتحریک حریتحزب المجاہدینلشکر طیبہجیش محمدحرکت المجاہدینحرکت المجاہدین

علیحدگی پسند

افضل گوروAmanullah Khan (JKLF)Ashiq Hussain Faktooآسیہ اندرابیایوب ٹھاکرAbdullah Yusuf Azzamبرہان مظفر وانیفاروق احمد ڈارحافظ محمد سعیدہاشم قریشیمقبول بٹمحمد مسعود اظہرمسرت عالممیر واعظ عمر فاروقمحمد عباس انصاریمحمد احسان ڈارسید صلاح الدینشیخ عبد العزیزسید علی گیلانییاسین ملک 

تاریخ

معاہدہ امرتسر (1846ء)مسئلہ کشمیرپاک بھارت جنگ 1947Amarnath land transfer controversy2008 Kashmir unrest2010 Kashmir unrestSopore massacreRamban firing incident2016ء کشمیر احتجاجات

قوم پرستی

کشمیریات

انتخابات

Jammu and Kashmir Legislative Assembly election, 2008Jammu and Kashmir Legislative Assembly election, 2014

بھارت: عدالت نے کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو قصوروار قرار دے دیا
کشمیر کے معروف علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کو شدت پسندی میں معاونت سے متعلق ایک کیس میں قصوروار قرار دے دیا گیا ہے۔ کشمیر میں انہیں بھارت مخالف مضبوط مزاحمت کی علامت کے طور دیکھا جاتا ہے۔
ھارتی دارالحکومت دہلی میں واقع قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے)  کی ایک خصوصی عدالت نے 19 مئی جمعرات کے روز کشمیر کے معروف علیحدگی پسند رہنما اور  جے کے ایل ایف کے بانی یاسین ملک کو شدت پسندی کی معاونت سے متعلق ایک کیس میں قصوروار قرار دیا۔
 عدالت نے ابھی سزا کا تعین نہیں کیا ہے اور ایجنسی کو ہدایت کی ہے کہ یاسین ملک کی دولت کا بھی تخمینہ پیش کیا جائے تاکہ سزا سناتے وقت جرمانے کی رقم پر بھی غور کیا جا سکے۔ سزا کا تعین 25 مئی کے روز ہونے والی اگلی سماعت کے دوران کیا جائے گا۔
بھارتی حکومت نے دفعہ 370 کے خاتمے سے پہلے ہی دہشت گردی سمیت متعدد الزامات کے تحت یاسین ملک کو گرفتار کر لیا تھا، جو گزشتہ کئی برسوں سے دہلی کی تہاڑ جیل میں قید ہیں۔ بھارت نے ان پر ملک سے جنگ چھیڑنے، دہشت گردی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں سمیت متعدد سخت دفعات کے تحت مقدمات دائر کر رکھے ہیں۔ 
 لیکن گرفتاری کے بعد سے ہی اہل خانہ سمیت کسی کو بھی ان سے اب تک ملنے کی اجازت نہیں دی گئی، اس لیے کسی کو یہ تک نہیں معلوم ہے کہ ان کے کیس کی آخر پیروی کون کر رہا ہے۔ اسی وجہ سے ان کی قید اور مقدمے کے حوالے سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم رہا ہے۔
اقبال جرم کا معاملہ کیا ہے؟
چند روز قبل ہی بھارتی میڈیا کی سب سے بڑی خبر یہ تھی کہ کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک نے عدالت کے سامنے ’’اپنے اوپر عائد الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔‘‘ ان کو قصور وار ٹھہرانے کی یہ خبر اقبال جرم والی خبر کے محض چند روز بعد آئی ہے۔
اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو نے جب بھارت کے زیر انتظام  کشمیر کے ایک سینیئر صحافی سے بات کی تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ’’یاسین ملک نے اقبال جرم نہیں کیا بلکہ بھارتی عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مقدمے کی پیروی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔‘‘
نہوں نے بتایا کہ ان کی پاکستانی نژاد اہلیہ مشعل حسین نے سوشل میڈیا پر بھی اس کی وضاحت کی تھی اور ان کا کہنا تھا، ’’یاسین ملک کو بھارتی عدالت سے انصاف کی توقع نہیں ہے اسی لیے انہوں نے عدالت سے کہہ دیا کہ وہ اپنے خلاف الزامات کا دفاع نہیں کرنا چاہتے اور اسی کو اقبال جرم کہا جا رہا تھا۔‘‘
کشمیر بار کونسل کے ایک سینیئر رکن نے بھی ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے خیال میں یاسین ملک کو انصاف کی توقع نہیں تھی اور چونکہ ان سے کسی کو ملنے کی اجازت بھی نہیں تھی اس لیے افسردگی اور مایوسی میں اس طرح کا فیصلہ کیا ہو گا کہ دفاع کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا، ’’اب بھارتی عدالتوں کے فیصلے کشمیریوں کو انصاف دلانے کے بجائے، حکومت کے موقف کی کھل کر حمایت کرنے کے لیے ہوتے ہیں۔ ہم کشمیری عدالتوں میں اب ہر روز اسی کا مشاہدہ کرتے ہیں۔‘‘
یاسین ملک کا معاملہ برطانوی پارلیمان میں
گزشتہ منگل کے روز ہی برطانوی پارلیمان کے ایوان بالا میں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق سوالات و جوابات کے دوران علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کے بارے میں خاص طور پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
 اس موقع پر پاکستانی نژاد لبرل ڈیموکریٹ لارڈ قربان حسین نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کے مقدمے کے بارے میں سوال کرتے ہوئے پوچھا تھا کہ آخر اس حوالے سے برطانوی حکومت کیا کر رہی ہے؟
اس کا جواب دیتے ہوئے لارڈ طارق احمد نے کہا،جہاں تک مسٹر یاسین ملک کے کیس کا مخصوص معاملہ ہے، تو ہم اس کی بہت قریب سے نگرانی کر رہے ہیں۔ ہم نے نوٹ کیا ہے کہ ان پر بھارتی قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے اور اس لیے ہم بھارت کے آزاد عدالتی عمل میں براہ راست مداخلت نہیں کر سکتے۔ تاہم اپنی تمام مصروفیات میں، سبھی ممالک پر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمیشہ کسی بھی قیدی کے ساتھ سلوک کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کا احترام کریں۔‘‘
لارڈ قربان حسین کا کہنا تھا کہ یاسین ملک کے خلاف الزامات جعلی‘‘ ہیں اور کشمیریوں کو اس بات کا شک ہے کہ بھارتی حکومت ان سے کسی بھی طرح چھٹکارا‘‘ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ 
لارڈ حسین کا کہنا تھا،ان کی جان کو حقیقی خطرہ لاحق ہے۔‘‘

Total net worth of Sharif Family and Imran Khan (عمران خان اور شریف فیملی کے کُل اثاثہ جات )

Mian Muhammad Nawaz Sharif


شریف فیملی میں نواز شریف کے کی کُل نیٹ ورتھ 1.6 بیلین ڈالرز ہے 

یہ اتنا پیسہ ہے کہ اگر اس پیسے کو پاکستان کے ایجوکیشن سسٹم میں خرچ کِیا جائے تو پاکستانی بچوں کی قسمت جاگ اُٹھے گی

اور یہ پیسہ صرف ظاہر کیاگیا ہے

____________________________________________________________________

Maryam Nawaz Sharif

مریم نواز کی نیٹ ورتھ 845میلین ڈالز ہے جو کہتی تھی میری امریکہ میں تو کیا پاکستان میںبھی کوئی جائداد نہیں ہے

لیکن اس کے بعد ایک انٹر ویو میں مریم نواز نے خود کہا کہ میرا تقریباََ ایک ارب کا بینک بیلنس ہے

اور جھوٹ تو یہیں سے پکڑا گیا

____________________________________________________________________

Shehbaz Sharif

شہباز شریف کی کُل نیٹ ورتھ 18لاکھ امریکی ڈالرز ظاہر کی گئی ہے

جبکہ ان کے زاتی ملازم(جو کہ ان کی شوگر مل میں کام کرتا ہے)  کے اکائونٹ سے 16بیلین پاکستانی روپے سامنے آتے ہیں 

______________________________________________________________________

Shehbaz Sharif and Hamza Shahbaz

جبکہ شہباز شریف اورحمزہ شہباز پر 40بیلین پاکستانی روپوں کا کیس ہے جسے آج تک کوئی بھی عدالت ان جو ثابت نہیں کر پائی

______________________________________________________________________


عمران خان کی اہلیہ پر الزامات کی بوچھاڑ کی گئی اسی وجہ وہ پاکستان میں نہیں رہی جب جمائما سمتھ نے عمران خان کو پاکستان چھوڑنے کو کہا تو عمران خان نے صاف انکار کر دیا

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اپنے وطن پاکستان کو بھی نہیں چھوڑوں گا

یہ معاملہ بہت دیر تک چلتا رہا لیکن عمران خان نے پاکستان چھوڑنے سے انکار کر دیا

جمائما سمتھ نے عمران خان سے طلاق لینے کا مطالبہ کر دیا

عمران خان کے طلاق کے وقت عمران خان کو جمائما سمتھ کی جائداد کا حصہ لینے کو کہا گیا جس سے عمران خان نے صاف صاف انکار دیا

اُس وقت عمران خان کو 3 بیلین ڈالرز کی آفر کی گئی کہ لے لو

( ناظرین یہ پیسہ کسی بھی شرط سے پاک تھا جو عمران خان کو دیا جا رہا تھا جمائما کے چھوڑنے پر لیکن عمران خان نے انکار کر دیا)

(اُس وقت شریف فیملی لے پاس ایک بیلین ڈالرز بھی نہیں تھے)

اگر عمران خان وہ 3بیلین ڈالرز لے کر پاکستان میں یا کسی بھی ملک میں اپنا کاروبار شروع کرتا تو آج وہ دنیا کا امیر ترین شخص ہوتا

اس کے سامنے نہ ایلون مسک ہوتا اور نہ ہی بِل گیٹس

لیکن اس مرد مجاہد نے صرف پاکستان اور اپنے لوگوں کا سوچا اور سب کچھ ٹھکرا دیا،

پڑھنے والوں کو بتاتا چلوں کہ اس فیملی کے پاس پاکستان سے لُوٹا ہوا اتنا پیسہ کہ اگر پاکستان واپس لایا جائے تو ہمارے ملک سے لوڈشیڈنگ مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہے

نئے ڈیمز بنائے جا سکتے ہیں 

اور یہ صرف شریف فیملی کا ہے

Asif Ali Zardari

آصف علی زرداری ابھی باقی ہے

 

موبائل

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے

ایک موبائل فون ( سیل فون ، یا  ہینڈ فون )  جو کبھی کبھی صرف موبائل ، سیل یا محض فون پر اکتفاء کیا جاتا ہے،  ایک پورٹیبل ٹیلیفون ہے جو ریڈیو فریکوینسی لنک پر کال کرتا ہے اور کال وصول کرتا ہے۔ ٹیلیفون سروس ایریا۔ ریڈیو فریکوینسی لنک موبائل فون آپریٹر کے سوئچنگ سسٹم سے رابطہ قائم کرتا ہے، جو پبلک سوئچڈ ٹیلیفون نیٹ ورک (PSTN) تک رسائی فراہم کرتا ہے۔  جدید موبائل ٹیلیفون خدمات سیلولر نیٹ ورک فن تعمیر کا استعمال کرتی ہیں  اور اسی وجہ سے ٹیلیفون میں موبائل ٹیلیفون کو سیلولر ٹیلیفون یا سیل فون کہا جاتا ہے۔ ٹیلی فون  کے علاوہ ،  ڈیجیٹل موبائل فون (2G ) متعدد دوسری خدمات پیش کرتے ہیں،  جیسے ٹیکسٹ میسجنگ،  ایس ، ایم ، ایس ، ای میل ، انٹرنیٹ تک رسائی ، مختصر فاصلے پر وائرلیس مواصلات (اورکت ، بلوٹوتھ)،  بزنس ایپلی کیشنز ،  ویڈیو گیمز اور ڈیجیٹل فوٹو گرافی۔ سادہ طور پر صرف یہ خدمات پیش کرنے والے موبائل فون کو فیچر فونز کے نام سے جانا جاتا ہے۔ وہ موبائل فون جو اعلی درجے کی کمپیوٹنگ کی صلاحیتوں کو پیش کرتے ہیں انہیں اسمارٹ فونز کے طور پر جانا جاتا ہے۔ میٹل آکسائڈ سیمیکمڈکٹر (MOS) بڑے پیمانے پر انضمام (LSI) ٹکنالوجی،  انفارمیشن تھیوری اور سیلولر نیٹ ورکنگ کی ترقی کے نتیجے میں سستی موبائیل مواصلات کی ترقی کا سبب بنی۔  پہلے ہینڈ ہیلڈ موبائل فون کا مظاہرہ جان ایف مچل  اور موٹرولا کے مارٹن کوپر نے 1973 میں کیا،  جس کا وزن سی ہینڈسیٹ تھا۔ 2 کلو گرام (4.4 پونڈ)۔ 1979 میں،  نپون ٹیلی گراف اور ٹیلیفون (این ٹی ٹی) نے جاپان میں دنیا کا پہلا سیلولر نیٹ ورک لانچ کیا۔ 1983 میں  ڈائناٹیک 8000 ایکس تجارتی طور پر دستیاب پہلا ہینڈ ہیلڈ موبائیل فون تھا۔  1983ء  سے 2014ء  تک،  دنیا بھر میں موبائل فون کی تعداد 7  بلین سے زیادہ ہوگئی۔  زمین پر ہر فرد کے لئے ایک فراہم کرنے کے لئے کافی ہے۔  2016 ء کی پہلی سہ ماہی میں   اسمارٹ فون ،  ایپل اور ہواووی سب سے اوپر سمارٹ فون ڈویلپر تھے۔ اسمارٹ فون کی فروخت موبائل فون کی کل فروخت میں 78 فیصد کی نمائندگی کرتی ہے۔   فیچر فونز (سلیگ: "ڈمبون فون") کے لئے 2016 ء تک  سب سے زیادہ سیمسنگ   نوکیا  اور  الکاٹیل تھے[1]۔

ریڈیو انجینئرنگ کے ابتدائی مرحلے میں ایک ہینڈ ہیلڈ موبائل ریڈیو ٹیلیفون سروس کا تصور کیا گیا تھا۔ 1917 میں ، فینیش موجد ایریک ٹائیگرسٹیڈ نے ایک "جیبی سائز کے فولڈنگ ٹیلیفون کے لئے ایک انتہائی پتلی کاربن مائکروفون" کا پیٹنٹ دائر کیا۔ سیلولر فون کے ابتدائی پیش روؤں میں جہازوں اور ٹرینوں سے ملنے والے ریڈیو مواصلات شامل تھے۔ واقعی طور پر پورٹیبل ٹیلیفون ڈیوائسز بنانے کی دوڑ دوسری جنگ عظیم کے بعد شروع ہوئی ،  بہت سارے ممالک میں پیشرفت ہو رہی ہے۔ موبائیل ٹیلی فونی میں پیشرفت کا سلسلہ لگاتار "نسلوں" میں ڈھونڈا گیا ہے ،  ابتدائی نسل  خدمات سے شروع ہوا ہے ، جیسے بیل سسٹم کی موبائیل ٹیلیفون سروس اور اس کے جانشین ، بہتر موبائل ٹیلیفون سروس۔ یہ سسٹم سیلولر نہیں تھے ، بیک وقت کچھ کالوں کو سپورٹ کرتے تھے ، اور بہت مہنگے تھے۔ موٹرولا DynaTAC 8000X۔ 1984 میں ، یہ پہلا تجارتی طور پر دستیاب ہینڈ ہیلڈ سیلولر موبائل فون بن گیا۔ دھاتی آکسائڈ سیمیکمڈکٹر (MOS) بڑے پیمانے پر انضمام (LSI) ٹیکنالوجی ، انفارمیشن تھیوری اور سیلولر نیٹ ورکنگ کی ترقی کے نتیجے میں سستی موبائل مواصلات ، اور کار فون جیسے آلات کی ترقی ہوئی۔ پہلے ہینڈ ہیلڈ موبائل فون کا مظاہرہ جان ایف مچل اور موٹرولا کے مارٹن کوپر نے 1973 میں کیا تھا جس میں 2 کلو گرام (4.4 پونڈ) وزنی ہینڈسیٹ استعمال کیا گیا تھا۔   پہلا تجارتی خودکار سیلولر نیٹ ورک  (1G ) ینالاگ جاپان میں 1979 میں نپون ٹیلی گراف اور ٹیلیفون کے ذریعے لانچ کیا گیا تھا۔  اس کے بعد 1981 میں ڈنمارک، فن لینڈ،  ناروے اور سویڈن میں نورڈک موبائیل ٹیلیفون (NMT) نظام کے بیک وقت لانچ ہوئے۔  اس کے بعد کئی دیگر ممالک نے  1980 کی دہائی کے وسط تک اس کی پیروی کی۔ یہ پہلی نسل (1G ) سسٹم کہیں زیادہ بیک وقت کالوں کی حمایت کرسکتے ہیں لیکن پھر بھی ینالاگ سیلولر ٹکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔ 1983 میں ، DynaTAC 8000x  پہلا تجارتی طور پر دستیاب ہینڈ ہیلڈ موبائیل فون تھا۔ ڈیجیٹل سیلولر نیٹ ورکس  1990  کی دہائی میں شائع ہوئے،  جس میں MOSFET پر مبنی RF پاور ایمپلیفائرز (پاور MOSFET اور LDMOS) اور RF سرکٹس (RF CMOS) نے وسیع پیمانے  پر اپنانے سے ڈیجیٹل سگنل کو متعارف کرایا۔  وائرلیس مواصلات میں پروسیسنگ۔ 1991 میں،  دوسری نسل (2 (G ڈیجیٹل سیلولر ٹکنالوجی کو فن لینڈ میں جی ڈی  ایس معیاری  پر ریڈیولنجا نے لانچ کیا۔  اس سے اس شعبے میں مسابقت پیدا ہوگئی کیونکہ نئے آپریٹرز نے موجودہ) 1 (G نیٹ ورک آپریٹرز کو چیلنج کیا۔  جی  ایس  ایم  معیار ایک یورپی اقدام ہے جس کا اظہار سی ای  پی  ٹی "کنفرینس یوروپینی ڈیس پوٹس ایٹ ٹیلی مواصلات"  یورپی پوسٹل اور ٹیلی مواصلات کانفرنس  میں کیا گیا ہے۔ فرینکو جرمن آر اینڈ ڈی تعاون نے تکنیکی فزیبلٹی کا مظاہرہ کیا،  اور 1987 میں 13 یوروپی ممالک کے مابین مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے جو 1991 تک تجارتی خدمت شروع کرنے پر راضی ہوگئے تھے۔  جی  ایس  ایم  (2 جی) معیار کے پہلے ورژن میں 6000 صفحات تھے۔ آئی  ای  ای  آر ایس  ای نے تھامس ہاگ اور فلپ ڈوپوس کو 2018 کے جیمز کلرک میکسویل میڈل میں پہلا ڈیجیٹل موبائیل ٹیلیفون کے معیار میں ان کی شراکت کے لئے نوازا۔  2018 میں  جی  ایس  ایم  220 سے زیادہ ممالک میں 5  ارب سے زیادہ افراد استعمال کرتے تھے۔ GSM (2G) (3G)   (4G) اور) 5 (G میں تیار ہوا ہے[2]۔

 ذاتی ہینڈی فون سسٹم موبائلس اور موڈیم ، 1997– 2003  آئن بیٹری،  جدید موبائل فون کے لئے ایک ناگزیر توا نائی کا ذریعہ ہے   1991میں سونی  اور آشیکسی نے کمرشل بنایا تھا۔ 2001 میں جاپان میں تیسری نسل (3G ) کا آغاز NTT ڈوکومو نے WCDMA معیار پر کیا تھا۔   اس کے بعد تیز رفتار پیکٹ تک رسائی   (HSPA)  کنبہ پر مبنی 3.5G 3G + یا ٹربو  3G میں اضافہ ہوا   جس سے UMTS نیٹ ورک کو اعداد و شمار کی منتقلی کی تیز رفتار اور صلاحیت حاصل ہوگی۔ 2009 تک  یہ واضح ہوچکا تھا کہ  کسی وقت  تھری جی  نیٹ ورکس  اسٹینڈنگ میڈیا  جیسے  بینڈوڈتھ گنجائش  والے  ایپلی کیشنز کی نشوونما سے مغلوب ہوجائیں گے۔ اس کے نتیجے میں   اس صنعت نے موجودہ تھری جی ٹیکنالوجی کے مقابلے میں دس گنا تک رفتار میں بہتری لانے کے وعدے کے ساتھ  ڈیٹا سے بہتر چوتھی نسل کی ٹیکنالوجی کی تلاش شروع کردی۔  پہلی دو تجارتی طور پر دستیاب ٹیکنالوجی جس کا بل 4G تھا وہ وائی میکس معیاری تھا ، جو شمالی  امریکہ میں سپرنٹ کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا ،  اور ایل ٹی  ای  معیاری  جو پہلی بار اسکیلینیویا میں پیش کیا گیا تھا ٹیلیا سونرا کے ذریعہ۔ 5 جی ایک ٹکنالوجی اور اصطلاح ہے جو ریسرچ پیپرز اور پروجیکٹس میں استعمال ہوتی ہے جس میں موبائل ٹیلی مواصلات کے معیاروں میں اگلے بڑے مرحلے کو 4 جی / آئی  ایم  ٹی  ایڈوانسڈ معیاروں سے بالاتر کیا جاتا ہے۔ 5 جی اصطلاح باضابطہ طور پر کسی بھی تصریح یا سرکاری دستاویز میں استعمال نہیں کی گئی ہے جو ابھی تک ٹیلی مواصلات کمپنیوں یا معیاری تنظیموں جیسے 3 جی  پی  پی  وائی میکس فورم یا آئی  ٹی  یو-آر  کے ذریعہ عام کی گئی ہے۔  4 جی  سے آگے کے نئے معیارات کو اس وقت معیاری اداروں کے ذریعہ تیار کیا جارہا ہے ، لیکن اس وقت انہیں 4 جی چھتری کے تحت دیکھا جاتا ہے ، کسی نئی موبائل نسل کے لئے نہیں[3]۔

اقسام

ماخذ کا ڈیٹا دیکھیں یا اس میں ترمیم کریں۔

100 افراد پر موبائل سبسکرپشنز  ہر 100 باشندے متحرک موبائل براڈ بینڈ کی خریداری اسمارٹ فون مرکزی مضمون  اسمارٹ فون اسمارٹ فونز میں متعدد امتیازی خصوصیات موجود ہیں۔ بین الاقوامی ٹیلی مواصلات یونین انٹرنیٹ کنیکشن والے افراد کی پیمائش کرتی ہے ، جسے وہ ایکٹو موبائل براڈ بینڈ خریداری (جس میں گولیاں وغیرہ شامل ہیں) کہتے ہیں۔ ترقی یافتہ دنیا میں اسمارٹ فونز نے اب پہلے موبائل سسٹم کے استعمال کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ تاہم ، ترقی پذیر دنیا میں ،  وہ موبائل ٹیلی فون  کا تقریبا  50 50٪  حصہ رکھتے ہیں۔ نمایاں فون مرکزی مضمون  نمایاں فون فیچر فون ایک اصطلاح ہے جو عام طور پر موبائل فون کی وضاحت کے لئے ریٹرنیم کے طور پر استعمال ہوتی ہے جو ایک جدید اسمارٹ فون کے برعکس صلاحیتوں میں محدود ہے۔  فیچر فون عام طور پر بنیادی ملٹی میڈیا اور انٹرنیٹ کی صلاحیتوں کے علاوہ  وائس کالنگ اور ٹیکسٹ میسجنگ فعالیت ،  اور صارف کی وائرلیس سروس فراہم کنندہ کی پیش کردہ  دیگر خدمات مہیا کرتے ہیں۔  ایک فیچر فون میں بنیادی موبائل فون کے اوپر اور اس سے زیادہ اضافی کام ہوتے ہیں جو صرف وائس کالنگ اور ٹیکسٹ میسجنگ کے قابل ہے۔   فیچر فونز  اور بنیادی موبائل فونز ملکیتی ، کسٹم ڈیزائنڈ سافٹ ویئر اور صارف انٹرفیس کا استعمال کرتے ہیں۔  اس کے برعکس   اسمارٹ فونز عام طور پر ایک موبائل آپریٹنگ سسٹم کا استعمال کرتے ہیں جو اکثر ڈیوائس میں عام خصوصیات کا اشتراک کرتے ہیں[4]۔

Saturday, May 21, 2022

History of Computer in urdu (کمپیوٹر کی تاریخ اردو میں)

History of Computer in urdu (کمپیوٹر کی تاریخ اردو میں)


 کمپیوٹر ایسی مشین ہے جو حساب لگائے؛ شمار کرے؛ تخمینہ کرے؛ گنتی کرے۔[1] عام بول چال اور تحریر میں اسے کمپیوٹر ہی لکھا اور بولا جاتاہے۔

اسے (عربی:كمبيوتر اور حاسوب ، فارسی:کامپیوتر اور رایانہ، فرانسیسی: Ordinateur، انگریزی: computer، سونسکا: Dator )کہا جاتاہے۔ یہ ایک برقیاتی آلہ ہے جو حساب کے سوال اور پیچیدہ شماریاتی مسئلے، مقررہ اور مہیا کی گئی ہدایات کے مطابق آسانی سے حل کر لیتا ہے، پھر ان حسابات کے نتائج یا تو ظاہر کر دیتا ہے یا اپنے پاس محفوظ کر لیتا ہے۔ آج کی زندگی میں کمپیوٹر کی حیثیت عمومی مقاصد میں استعمال ہونے والے ایک ایسے پرزہ (tool) کی ہے جو بنیادی طور پر ایک خرد عملیہ (microprocessor) پر انحصار کرتا ہے۔ یہاں عمومی مقاصد سے مراد کمپیوٹر کے شعبہ زندگی کے مختلف آلات میں استعمال سے ہے، کیونکہ آج کمپیوٹر نہ صرف ایک ذاتی کمپیوٹر (PC) میں بلکہ گھریلو بجلی کے آلات اور صنعتی اور دفتری مقامات سمیت ہر جگہ پائے جانے والے آلات میں کسی نہ کسی طور پر موجود ہوتا ہے۔
ادارۂ فروغِ قومی زبان آن لائن قومی انگریزی اُردو لُغت کے مطابق کمپیوٹر کی تعریف یوں ہے:
کمپیوٹر؛ ایک برقیاتی آلہ جو حساب کے سوال اور پیچیدہ شماریاتی مسئلے، مقررہ اور پروگرامی ہدایات کے مطابق ،آسانی سے حل کر لیتا ہے، پھر ان حسابات کے نتائج یا تو ظاہر کر دیتا ہے یا اپنے پاس محفوظ کر لیتا ہے۔

کمپیوٹر یونانی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کمپیوٹ کرنا یا حساب کرنا ہوتا ہے۔ ماضی میں اس لفظ کو حسابگر (انگریزی: Calculator) کے لیے بھی استعمال کیا جاتا تھا لیکن حالیہ دور میں یہ اصطلاح ایک ایسے آلہ (انگریزی: Machine) کے لیے اختیار کی جاتی ہے جو معلومات کو اپنے اندر داخل کرنے کے بعد، ایک مقرر شدہ حکمت عملی کے مطابق انکا تجزیہ کر سکتا ہو۔ یعنی اس کا مطلب دوسرے الفاظ میں یہ ہوا کہ عموماً کمپیوٹر بذاتِ خود كچھ نہیں كرسكتا، بلكہ اسے بتانا اور سمجھانا پڑتا ہے كہ وہ ہماری بہم پہنچائی گئی معلومات اور ہدایات پر كیا اور كیسے كام كرے۔

کمپیوٹر ہماری جانب سے بہم پہنچائی گئی معلومات کو اکھٹا کرتا ہے، انہیں ذخیرہ کرتا ہے اور آپس میں مربوط و ہم بستہ (انگریزی: correlate) کرتا ہے۔ حسابگر اور کمپیوٹر میں اہم ترین فرق یہ ہے کہ کمپیوٹر پیچیدہ کمپیوٹر پروگرام کو اپنے اندر ذخیرہ کر سکتا ہے اور اسی خصوصیت کے باعث انسان کی مدد کے بغیر منطقی تجزیات (logical analysis) انجام دینے کی اہلیت کا حامل ہوتا ہے۔

لیپ ٹاپ (laptop)

کمپیوٹر وں نے کمپیوٹروں کے مانیٹر، کی بورڈ اور کیس کے تصور کو یکسر بدل دیا ہے۔

اگر اوپر کے بیان کو مختصر بیان کرکہ لب لباب پیش کرنے کی کوشش کی جائے تو کمپیوٹر کی دو اہم خصوصیات یوں بیان کی جاسکتی ہیں کہ






مثالی کمپیوٹر کے اجزاء

ایک مثالی کمپیوٹر میں بہت سے اجزاء ہوتے ہیں اور انکو مختلف انداز میں ترتیب دے کر مطالعہ کیا جاسکتا ہے، مثلاً ساخت کے لحاظ سے اور افعال کے لحاظ سے، دو ایسے طریقۂ مطالعہ ہیں کہ جن کی مدد سے ایک نئے شخص کے لیے کمپیوٹر کی ساخت و فعل کا ایک خاصا بہتر خاکہ ذہن میں آ سکتا ہے لہذا یہ دونوں ترتیب ذیل میں دی جا رہی ہیں۔


ساخت کے لحاظ سے


ساخت کے لحاظ سے

ظاہری ساخت کے لحاظ سے جو اجزاء ایک کمپیوٹر میں ہوتے ہیں انکو بھی پھر دو گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔ ایک وہ جو اندرونی میں شمار ہوتے ہیں اور دوسرے وہ جو بیرونی شمار کیے جاتے ہیں۔

بیرونی اجزاء

  1. کمپیوٹر ڈسپلے، یہ ٹیلی وژن نما حصہ ہے جو مانیٹر (Monitor) بھی کہلاتا ہے (شکل ا: 1)
  2. صندوقچہ (case)، جو مانیٹر کے ساتھ ایک چھوٹے ڈبے یا صندوق کی شکل میں لیٹا یا ایستادہ ہوتا ہے
  3. کلیدی تختہ (keyboard) جو کمپیوٹر میں اطلاعات کو داخل (input) کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے (شکل ا: 9)
  4. ماؤس (Mouse) یہ ایک چھوٹی سی اختراع ہے جو کمپیوٹر کے ساتھ تفاعل یا انٹرایکشن کے لیے کام میں لائی جاتی ہے (شکل ا: 10)
  5. اندرونی اجزاء

  1. تختۂ ام (انگریزی: motherboard) یہ ایک ایسا تختہ ہوتا ہے جس پرکمپیوٹر کے اہم ترین اجزاء یعنی سی پی یو اور یاداشت واقع ہوتے ہیں۔ (شکل ا: 2)
    شکل ب: این ویڈیا شرکہ کا تیار کردہ ایک تخطیطی بطاقہ (انگریزی: graphics card) جو GeForce 6600GT کہلاتا ہے۔
  2. عامل (انگریزی: processor) اسے مرکزی عملی اکائی اور مختصراً CPU بھی کہا جاتا ہے۔ (شکل ا: 3)
  3. یاداشت (انگریزی: memory)، یہ کمپیوٹر میں کیے جانے والے کام کو ذخیرہ کرنے کے لیے ایک برقی یاداشت کے طور پر کام آتی ہے۔
  4. تخطیطی بطاقہ (انگریزی: graphics card)، یہ ایک ایسی اختراع ہوتی ہے کہ جو تخطط (انگریزی: graphics) کے ساتھ ساتھ متن کو بھی ظاہر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، آج کل تقریباً تمام منظرہ بطاقات (video cards) اسی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ (شکل ب:)
  5. قرص کثیف (انگریزی: hard drive)، یہ زیادہ گنجائش (انگریزی: capacity) والا ایسا واسطہ (انگریزی: medium) ہوتا ہے کہ جو ڈیٹا (انگریزی: data) کو ذخیرہ کرنے کے کام میں لایا جاتا ہے۔ (شکل ا: 8)
  6. قرص مدمج (انگریزی: Compact Disc)، یہ ایک ایسی بصری قرص (انگریزی: optical disk) ہوتی ہے جس کی مختلف اقسام ہوتی ہیں مثلاً ؛ CD-ROM، CD-RW، DVD-RAM، رقمی منظری قرص ۔ (شکل ا: 7)
  7. افعال کے لحاظ سے

  8. یوں تو یک کمپیوٹر کے وہ حصے جن کے ذریعہ وہ اپنے افعال انجام دیتا ہے وہ سارے اجزاء ہوتے ہیں جو ایک کمپیوٹر میں موجود ہوں۔ مگر بنیادی طور پر یوں کہا جاسکتا ہے کہ کمپیوٹر کے اہم افعالی حصے وہ ہوتے ہیں کہ جن کی مدد سے مرکزی عملی اکائی (CPU) اندرونی طور پر اپنے افعال انجام دیتي ہے اور یاداشتی پتے (memory address) تک رسائی حاصل کرسکتی ہے۔ ان فعالی اجزاء کو تین بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے۔[2]

    1. عمارت ہدایتی مجموعہ (instruction set architecture) :
    2. خورد معماری (microarchitecture) :
    3. نظامی طرحبندی (system design) :

    کمپیوٹر کی تاریخ

  9. کہا جاتا ہے کہ Jacquard loom کو تاریخ کی پہلی قابل پروگرام (programmable) اختراع ہونے کا درجہ حاصل ہے۔

    کسی بھی ایک اختراع یا ڈیوائس کے بارے میں یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ کمپیوٹر کی پہلی شکل تھی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ کمپیوٹر کی تعریف تاریخ کے ساتھ ساتھ کچھ تبدیل ہوتی رہی ہے اور اسی وجہ سے یہ ناممکن ہے کہ کسی ایک کمپیوٹر کو پہلا کمپیوٹر کہا جاسکے۔ مثلا کئی اختراعات جن کو کبھی کمپیوٹر تسلیم کیا جاتا تھا آج وہ کمپیوٹر تسلیم نہیں کی جاتیں۔

    اصل میں کمپیوٹر کی اصطلاح تو ایک ایسے شخص کے لیے استعمال کی جاتی تھی کہ جو حساب کتاب رکھ سکتا ہو (دیکھیےانسانی کمپیوٹر) اور اکثر وہ شخص ایسا کسی ریاضیاتی اختراع مثلا حسابگر یا کسی اور بنیادی پیمائشی آلے وغیرہ کی مدد سے کرتا تھا یا ہے۔

    کچھ میکانیکی اختراعات ایسی بھی استعمال کی جاتی رہی ہیں جن کو کمپیوٹر کی انتہائی ابتدائی شکل یا اس کی جانب پیشرفت تو کہا جاسکتا ہے مگر انکو آج کی تعریف کے مطابق کمپیوٹر تصور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان میں کوئی قابل پروگرام (programmable) طرز ناپید تھی۔ ان کی مثالوں میں گنتارا (abacus)، حسابی پیمانہ (slide rule)، اسطرلاب، انٹیکتیرا آلیہ (antikythera mechanism) اور مسلمان سائنسدانوں کے بنائے ہوئے متعدد آلات بھی شامل کیے جاسکتے ہیں، (دیکھیےمسلم سائنسدان

    ذخیرۂ پروگرام

  10. mov #0,sum ; set sum to 0 
    mov #1,num ; set num to 1
    loop: add num,sum ; add num to sum
    add #1,num ; add 1 to num
    cmp num,#1000 ; compare num to 1000
    ble loop ; if num <= 1000, go back to 'loop'
    halt ; end of program. stop running
  11. ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تمام سرعت اور حسن کار کے باوجود کمپیوٹ رہے ایک آلہ اور جو خود کار طور پر منطق بھی لاگو نہیں کر سکتا اور سوچ بھی نہیں سکتا۔ مثال کے طور پر اوپر والے کام کی ہدایات کو پاکر ایک کمپیوٹر اس حسابی عمل کو شائد ایک ثانیئے کے بھی کئی ہزار حصے سے قبل مکمل تو کردیگا [3] مگر وہ کبھی بھی اسی حسابی عمل کو کسی اور نسبتا آسان انداز میں کرنے کے بارے میں نہیں سوچے گا۔ جبکہ اگر یہی کام ایک انسان کو دے دیا جائے تو وہ اپنی سوچ استعمال کرتے ہوئے یہی حسابی عمل کسی سہل طریقے سے انجام دینے کے بارے میں سوچ سکتا ہے، مثال کے طور پر وہ کوئی ریاضیاتی صیغہ استعمال کرنے کے بارے میں سوچ سکتا ہے جس کو لاگو کر کہ یہی کام جلد اور سہولت سے انجام دیا جس کے، جیسے ایک انسان ہوگا تو وہ مندرجہ ذیل مساوات استعمال کرنے کا سوچ سکتا ہے [4]

    اور اس متبادل راہ کے استعمال سے انسان وہی درست جواب (500500) نکال لیتا ہے جو کمپیوٹر اوپر دی گئی ہدایات سے نکالے گا۔ بس یہ فرق (سوچنے کا) کمپیوٹر اور انسان میں ایسا ہے جس کی بنا پر کمپیوٹر مکمل خود مختار نہیں ہوتے۔



  12. شمارندی برنامج (computer program)

    کمپیوٹر پر ہم جو بھی کام کرتے ہیں اس کے پیچھے ایک برنامج یا پروگرام موجود ہوتا ہے جس میں وہ ہدایات دی گئی ہوتی ہیں جن پر چل کر کمپیوٹر ہمارے مطلوبہ کام انجام دیتا ہے۔ یہ ہدایات مختصر یا درجن بھر سے ہزاروں تک ہو سکتی ہیں۔ عہد حاضر کا ایک کمپیوٹر ایک ثانیئے میں ایک ارب ہدایات پر کام کر سکتا ہے یا انکا اجراء کر سکتا ہے اور برسوں اس عالجے (operation) میں کوئی ایک غلطی بھی نہیں کرتا۔

    بڑے ش کمپیوٹر پروگرام کو تیار کرنے یا لکھنے میں شمارندی مبرمج (computer programmer) کی ایک پوری جماعت کو کام کرنا ہوتا ہے جس میں کئی سال لگ جاتے ہیں پھر بھی اس بات کا امکان باقی رہ جاتا ہے کہ شائد پروگرام توقعات کے مطابق کامل نہ ہو سکا ہو اور اس میں کوئی خامی رہ گئی ہو۔ اور اس طرح کی کوئی خامی جو کسی کمپیوٹر پروگرام میں اس کی تیاری کے دوران رہ گئی ہو اسے کھٹمل (bug) کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ کھٹمل ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی موجودگی کے باوجود پروگرام کی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑتا ایسے کھٹملوں کو حلیم (benign) کہا جاتا ہے۔ جبکہ دوسری صورت ایسے کھٹملوں کی ہوتی ہے کہ جن کی موجودگی کسی بھی پروگرام کو مکمل طور پر ناکارہ اور منہدم (crash) کردیتی ہے۔ کھٹمل، کمپیوٹر کی کوئی خرابی نہیں ہوتی بلکہ یہ کمپیوٹر برنامج میں رہ جانے والی کوئی خامی ہوتی ہے۔

    کمپیوٹر میں انفرادی ہدایات، ایک آلی رمز (machine code) کی صورت میں موجود ہوتی ہیں اس طرح کہ ہر ہدایت کو ایک مخصوص عدد دیا گیا ہوتا ہے جس کو اس کا عالجہ رمز (operation code) کہا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر دو اعداد کو جمع کرنے کی ہدایت کے لیے ایک الگ عالجہ رمز ہوگا اور ان کو آپس میں ضرب دینے کی ہدایت کے لیے ایک الگ عالجہ رمز ہوگا۔

    چونکہ شمارندی یاداشت اعداد کو ہی ذخیرہ کرتی ہے اس لیے یہ ہدایات بھی اعداد میں ہی دی جاتی ہیں اور اسی وجہ سے تمام شمارندی برنامج (یعنی ہدایات کا مجموعہ) دراصل ایک قسم کا اعدادی بیان ہی ہوتا ہے۔ کمپیوٹر میں یہ برنامجات کا ذخرہ ان بیانات (data) کے ساتھ بھی رکھا جاسکتا ہے کہ جن پر عمل کر کہ وہ کمپیوٹر کام کرتا ہے اسے اِشکالِ فون نیومان (crux of the von Neumann) سے تشبیہ دیتے ہیں۔ بعض اوقات ان برنامجات کے لیے بیانات سے الگ جگہ مخصوص ہوتی ہے اور ایسی صورت میں اسے ہاورڈ مارک 1 کمپیوٹر کی مناسبت سے تعمیر ہاورڈ (Havard architecture) کہا جاتا ہے۔

    گویا کہ شمارندی برنامجات (کمپیوٹر پروگرامز) کو اعداد کی ایک طویل فہرست کی صورت میں بھی لکھا جاسکتا ہے جس کو میکانیکی زبان (machine language) کہتے ہیں اور ایسا پرانے شمارندوں میں کیا جاتا تھا۔ مگر یہ ایک بہت تھکا دینے والا کام ہوتا ہے جسے آج کل کے پیچیدہ کمپیوٹر میں انجام دینا نہایت دشوار گزار ہے، اس مشکل پر قابو پانے کے لیے ایک اسم حفظی (mnemonic) کی طرز پر ایک طریقہ اپنایا گیا جس میں کسی بھی ایک قسم کی کمپیوٹر ہدایت کے لیے کوئی ایک لفظ چن دیا جاتا ہے، مثال کے طور پر ADD, SUB اور JUMP وغیرہ کے اسم حفظی۔ اور ان اسماء حفظی کو جو شمارندی پروگرام لکھنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں، اجتماعی زبان (assembly language) کہا جاتا ہے۔ اب اس کے بعد ہوتا یوں ہے کہ اجتماعی زبان میں برنامجات (programs) کو لکھ کر ایک سوفٹویئر (soft ware) کے ذریعہ میکانیکی زبان میں تبدیل کر لیا جاتا ہے تاکہ ایک کمپیوٹر اس کو سمجھ لے اور اس قسم کی تبدیلی کرنے والا پروگرام، اجتماع ساز (assembler) کہلایا جاتا ہے۔


  13. حوالہ جات و تبصرے

      1. ا ب قومی انگلش اردو ڈکشنری, لفظ Computer کا معنی تلاش کر کے دیکھیے
      2.  "کمپیوٹر کے بارے میں دلچسپ معلومات". 15 جون 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ.
      3.  یہ برنامج ایک PDP-11 نامی چھوٹے کمپیوٹروں کے لیے بنایا گیا تھا جو ایک کمپیوٹر کے مثالی افعال کا ایک خاکہ پیش کرتا ہے۔ واوین منقوطہ کے بعد کی تحریر انسانی امداد کے لیے فراھم کیا گیا تبصرہ ہے جس کو کمپیوٹر نظر انداز کردیتا ہے۔
      4.  ایسی کوششیں بھی کی گئی ہیں اور کی جا رہی ہیں کہ جو کمپیوٹروں کی اس کمی (خود سوچنے کی) کو پورا کرسکیں اور اس سلسلے میں سافٹ ویئر اور برنامج بنانے کی پیش رفت حیات اصطناعی کے شعبے میں آجاتی ہیں۔

      شمارِندہ (computer) - شمارندیات (computer science) - شمارندکاری (computing)

      شمارندگی (computation) - شمارندیت (computerization)کمپیوٹر پروگرام